آپ کے اچھے اور برے خیالات آپ کی اچھی اور بری زندگی کا ایک ذریعہ ہیں ۔ جیسا سوچیں گے ویسا پائیں گے

آپ کے اچھے اور برے خیالات آپ کی اچھی اور بری زندگی کا ایک ذریعہ ہیں ۔ جیسا سوچیں گے ویسا پائیں گے



 یادر ہے کہ قانون کشش آپ کو وہی کچھ لوٹا رہا ہوتا ہے جو کچھ آپ نے دیا ہوتا ہے۔

مینی آپ نے جس نوعیت کا معاملہ کیا ہوتا ہے آپ کے ساتھ بھی اسی قسم کا معاملہ ہوگا۔ قانون

کشش بالکل مقناطیس کی طرح کام کرتا ہے۔ آپ اپنے خیالات و جذبات کی بنیاد پر تمام

حالات کو مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچ رہے ہوتے ہیں۔ اگر آپ دولت سے متعلق مثبت

طور پر سوچنا شروع کر دیں تو تمام لوگ، تمام واقعات اور تمام معاملات دولت کو آپ تک

پہنچانے کے لیے سرگرم ہو جائیں گے۔ اور اگر آپ دولت سے متعلق منفی طور پر سوچنا اور

خیال کرنا شروع کر دیں گے تو تمام لوگ، تمام حالات اور تمام معاملات خود بخود آپ کے

راستے میں اس طرح حائل ہو جائیں گے کہ دولت آپ سے دور ہوتی چلی جائے گی۔

” مجھے نہیں معلوم کہ لوگ شعوری طور پر قانون محبت‘‘ کی پیروی

کرتے ہیں یا نہیں اور نہ ہی مجھے اس سے کوئی سروکار ہے لیکن ہاں!

میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ یہ قانون محبت‘‘ کشش ثقل کی طرح

کام کرتا ہے، ہم اسے قبول کریں یا نہ کریں اس سے کوئی فرق نہیں

پڑتا “

( بھارت کے سیاسی راہنما: مہاتما گاندی)

ہم یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ قانون کشش آپ کے ہرعمل کا

نہ صرف یہ کہ رد عمل ظاہر کرتا ہے بلکہ بالکل ویسا ہی ردعمل ظاہر کرتا ہے جیسا آپ کا رد عمل ہوتا ہے۔ قطع نظر اس کے کہ آپ کے خیالات و جذبات مثبت ہیں یا منفی .... اچھے ہیں یا بر

ے.... وہ عملی طور پر بالکل اسی طرح پلٹ کر آپ کی طرف آئیں گے جس طرح کسی

ویرانے میں یا کنویں کے باہر کھڑے ہوکر ہم آواز دیتے ہیں تو وہ بازگشت بن کر بعینہ اسی

طرح لوٹتی ہے جس طرح ہم نے آواز نکالی ہوتی ہے۔ یعنی وہی الفاظ سنائی دیتے ہیں جو ہم

نے ادا کئے ہوتے ہیں اور اسی انداز میں سنائی دیتے ہیں جس انداز میں بولے جاتے ہیں۔

بالکل یہی مثال ہمارے خیالات و جذبات کی ہے کہ ہم انہیں مثبت یا منفی طور پر جس

انداز میں بھی خارج کر یں گے وہ اسی انداز میں ہماری طرف پلٹ کر واپس آئیں گے۔اس

کا مطلب ہے کہ ہمارے خیالات و احساسات کا ہماری عملی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔

لہٰذا ہم اگر چاہیں تو اپنی زندگی کو یکسر تبد یل کر سکتے ہیں۔ اگر ہمارے خیالات و جذبات منفی

ہیں تو ہم انہیں مثبت خیالات و جذبات میں بدل کر اپنی پوری زندگی کو بدل سکتے ہیں اور یہ

ہمارے اپنے اختیار میں ہے۔

مثبت اور منفی خیالات :

آپ کے خیالات دراصل وہ الفاظ ہیں جو آپ پہلے دماغ میں سوچتے ہیں،

پھر اپنی زبان سے انہیں ادا کرتے ہیں۔ جب آپ کسی شخص سے کہتے ہیں کہ کیا

خوبصورت دن ہے !‘‘ تو پہلے آپ نے ان الفاظ کو اپنے دماغ میں سوچا ہوتا ہے اور پھر اپنی

زبان سے ادا کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ کے خیالات عملی صورت بھی اختیار کر لیتے ہیں۔

جیسے آپ صبح سویرے جب بستر سے اٹھتے ہیں تو اٹھنے سے پہلے آپ اٹھنے کا خیال دل میں

لاتے ہیں۔ لہذا آپ کوئی بھی کام اس وقت تک انجام نہیں دیتے ہیں جب تک اس کے

بارے میں آپ کے دل و دماغ میں کوئی خیال پیدا نہیں ہوتا ہے۔

یہ آپ کے خیالات ہی ہیں جو آپ کے اقوال و افعال کے منفی اور مثبت ہونے کا

تعین کرتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ ہمارے خیالات مثبت ہیں یا

منفی؟ اس کا جواب بہت ہی آسان ہے کہ جب ہم ان چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں   

جن کو ہم پسند کرتے ہیں یا چاہتے ہیں تو ہمارے یہ خیالات مثبت ہوتے ہیں اور جب ہم ان

چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں جن کو ہم ناپسند کرتے ہیں تو تب ہمارے خیالات منفی

ہوتے ہیں۔

آپ اپنی زندگی میں جس چیز کو شدت کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کا

مطلب ہوتا ہے کہ آپ اسے بہت پسند کرتے ہیں۔ جن چیزوں کو آپ ناپسند کرتے ہیں

انہیں کبھی بھی آپ نہیں حاصل کرنا چاہیں گے۔ دنیا کا ہر شخص صرف اس چیز کے پیچھے بھاگ

رہا ہے جس کو وہ پسند کرتا ہے اور جو چیزیں اسے ناپسند ہوتی ہیں ان سے وہ گریز کرنا ہی بہتر

سمجھتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت زیادہ تر ان چیزوں کے بارے میں سوچتی یا

گفتگو کرتی ہے جن چیزوں کو وہ ناپسند کرتی ہے، حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ ہمیں جو چیز میں

نا پسند ہیں ان کے بارے میں سوچنے اور گفتگو کرنے سے گریز کریں اور جو چیزیں ہمیں پسند

ہیں ہمیشہ انہی کے بارے میں سوچیں اور گفتگو کریں تا کہ ہماری زندگی خوشگوار اور شاندار بن

جاۓ۔

واضح رہے کہ پیار ومحبت کے بغیر ایک خوشگوار زندگی گزارنا قطعی طور پر ناممکن ہے۔ جو

لوگ اچھی اور خوشگوار زندگی گزارتے ہیں وہ یقینا ان چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے اور

گفتگو کرتے ہیں جن کو وہ پسند کرتے ہیں۔ اور جولوگ پریشان حال ہیں یا مشکلات کا شکار

ہیں یہ وہ لوگ ہیں جوان چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے یا گفتگو کرتے ہیں جن چیزوں

کو وہ ناپسند کرتے ہیں۔

صرف ایک لفظ ہمیں ہماری تمام پریشانیوں اور غموں سے نجات

دلاسکتا ہے، اور وہ لفظ ہے پیار ....

(یونانی ڈرامہ نگار : سفوکلو )

تبصرے