عنوان ۔ کانچ کا محل
ہونٹوں پر ہلکی سی مسکان لیے وہ اے ٹی ایم میں داخل ہوا۔ مشین سے
پیسے نکال کر گننے لگا۔اپنے ذہن میں سوچوں کا محل بننے لگا، آج والدین کی خواہشیں پوری کروں گا، ایک ماہ سے بچوں سے کیے وعدے پورے کروں گا، نا جانے کون کون سے کام اس کے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔اچانک ایک درندہ صفت بے حس شخص اپنے منہ پر کپڑا چڑھائے اندر داخل ہوا کنپٹی پر پستول رکھ کر ساری رقم لے گیا۔اس کے کانچ کے محل کو چور چور کر گیا، یوں زندہ شخص مرگیا،وہ زندگی سے ڈرگیا۔
طلحہ عمر طالب
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں