محبت کی طاقت ہی آپ کو متحرکرکھتی ہے
آپ زندگی میں جو کچھ بھی بنا ناچاہتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں اس کا حصول ’’محبت کی
طاقت کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے، کیونکہ اس کے بغیر آپ ایک قدم بھی آگے
نہیں بڑھا سکتے ۔محبت کے علاوہ کائنات میں کوئی ایسی مثبت قوت موجود نہیں ہے جو آپ کو
صبح بیدار ہونے سے لے کر کام کرنے ، کھیلنے سیکھنے، پڑھنے، بولنے یا کسی بھی کام کرنے پر
ابھار سکتی ہو۔ اس جذبہ محبت کے بغیر آپ کی حیثیت پتھر کے مجسمہ سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔
یہ محبت کی مثبت قوت ہی ہوتی ہے جو آپ کو کسی بھی کام کے کرنے پر اکساتی ہے۔ کسی بھی
تخلیقی کارنامے کا باعث بنتی ہے، کسی بھی ایجاد یا اختراع کا سبب ہوتی ہے، اور یادر ہے کہ یہ
طاقت آپ میں بھی موجود ہے، لہذا آپ بھی دنیا میں جو کچھ بنانا چاہیں یا کرنا چاہیں وہ
بہ آسانی کر سکتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جب آپ میں یہ طاقت اور صلاحیت موجود ہے تو پھر آپ کی
زندگی میں وہ خوشحالی اور خوشگواری کیوں نہیں ہے جو ہونی چاہیے؟ آپ کی زندگی میں یہ
محرومیاں کیوں ہیں؟ آپ جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کا حصول آپ کے لیے مشکل
کیوں ہے؟ آپ جو کچھ کرنا چاہ رہے ہیں وہ کیوں نہیں کر پا رہے؟ آپ اپنے حصے کی
خوشیوں سے آخر محروم کیوں ہیں؟
اس سوال کا جواب بہت ہی آسان ہے کہ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ’’محبت کی
طاقت‘‘ کو مثبت طور پر استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔ مزید برآ نکہ آپ نے اپنی زندگی میں
اس نوع کے مشاہدات بھی کئے ہوں گے کہ جب بھی آپ کی زندگی میں کوئی مثبت اور
خوشگوار واقعہ رونما ہوا اس وقت آپ نے ضرور اسی محبت کی طاقت‘‘ کو استعمال کیا ہوگا۔
بالکل اسی طرح جب آپ کی زندگی میں کوئی ناخوشگوار اور بھیانک حادثہ رونما ہوا آپ نے
”محبت کی طاقت‘‘ کو استعمال نہیں کیا ہوگا، جس کا نتیجہ منفی صورت میں برآمد ہوا۔ آپ یقین
کریں یا نہ کریں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہماری زندگی پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی
یہی محبت کی طاقت ہے، البتہ اس بات کا انحصار آپ پر ہے کہ آپ اس طاقت کو مثبت
طور پر استعمال کرتے ہیں یا منفی طور پر .....
للہذا ثابت ہوا کہ محبت ہی اس کائنات کی وہ سب سے بڑی قوت و طاقت ہے جو
ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہماری زندگیوں میں جتنی بھی خوشگوار مسرتیں یا
کامیابیاں ہیں وہ سب اس محبت کا کرشمہ ہیں ، اور ہماری زندگی میں جتنی بھی ناکامیاں اور
ناہمواریاں ہیں وہ عدم محبت کے باعث ہیں۔ اگر آپ کو یقین نہ آ رہا ہو تو آپ اس کا
تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ ہمارا سب سے بڑا المیہ ہی یہ رہا ہے کہ اس روئے زمین پر جتنے
بھی لوگ بس رہے ہیں ان میں سے میں سے چند ہی اس راز سے واقف ہیں کہ محبت
کی طاقت‘‘ کن اثرات کی حامل ہے ، ورنہ لوگوں کی اکثریت کو اس بات کا سرے سے علم
ہی نہیں ہے۔ میرے کتاب لکھنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ میں دنیا کے تمام لوگوں کو اس راز
سے آگاہ کروں تا کہ جس طرح میری زندگی میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے اسی طرح ان
لوگوں کی زندگیاں بھی بدل جائیں جو یاس و ناامیدی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گم ہیں ۔۔
اس کائنات کی سب سے طاقتور ترین چیز محبت ہے، لیکن افسوس |
کہ اس بارے میں بہت ہی کم لوگ آگاہ ہیں۔
( معروف مفکر اور مبلغ : پیری سیل بارڈ)
اب تو آپ اس راز سے آگاہ ہو ہی چکے ہیں کہ کائنات کی سب سے طاقتور ترین
چیز پیار و محبت ہے جو ہماری زندگیوں میں رونما ہونے والے تمام خوشگوار واقعات کا باعث
ہیں۔ مزید برآ نکہ اس کی طاقت کو استعمال کر کے آپ اپنی پوری زندگی کو یکسر بدل سکتے
ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو اس امر کا بھی بخوبی علم ہونا چاہیے کہ محبت کی طاقت‘‘ کو
استعمال کیسے کرنا ہے؟ اس بارے میں جاننا آپ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
قانون محبت :
واضح رہے کہ یہ پوری کائنات قدرتی وفطری قوانین (Natural Laws) کے
نی عمل پذیر ہے۔ ہم جہازوں میں صرف اسی وقت اڑ سکتے ہیں جب ہمارے ہوا بازی
ے طور طریقے قدرت کے قوانین سے ہم آہنگی رکھتے ہوں، کیونکہ انسانی پرواز کی خاطر
عینیات کے قوانین تبدیل نہیں ہو سکتے ۔ لہذا جب ہمارے ہوا بازی کے قوانین فطری قوانین
کے مطابق موافق ہوں گے تبھی ہم پرواز کے قابل ہو سکتے ہیں۔اس کائنات میں ہوا بازی،
زیبائی بھی پرکشش ثقل کے قوانین جس طرح لاگو ہوتے ہیں بالکل اسی طرح قانون محبت
کا اطلاق ہوتا ہے۔
لہذا محبت کی طاقت‘‘ کو استعمال میں لانے اور اس کے ذریعے اپنی زندگی کو تبدیلی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ سب سے پہلے اس کے قانون کو سمجھیں، جو کہ کائنات کا
سب سے طاقتور ترین قانون ہے .... اور وہ ہے قانون کشش (Lawof Attraction)۔
دنیا کی بڑی سے بڑی چیز سے لے کر چھوٹی سے چھوٹی چیز تک اسی قانون کشش کے
تحت زیر عمل ہے۔ یہ قوت کشش ہی ہے کہ اس کائنات میں ہر ستارہ، ہر سیارہ، ہرایٹم اور
مالیکیول اپنی اپنی جگہ پر برقرار ہے۔ یہ قانون کشش کی قوت ہی ہے جس نے کائنات میں
موجود ہر شے کو بڑی مضبوطی سے نہ صرف سنبھال رکھا ہے بلکہ وہ اپنی تعین کی جگہ سے ایک انچ
بھی حرکت نہیں کرسکتی۔ یہ سورج کی قوت کشش ہے جس نے ہمارے شمسی نظام میں موجود
تمام سیاروں کو بڑی مضبوطی سے اپنی گرفت میں رکھا ہوا ہے اور آج تک کسی ایک سیارے کو
بھی فضا میں گرنے نہیں دیا۔ یہ کشش ثقل (Gravity) کی قوت ہے کہ جس نے آپ
سمیت تمام انسانوں کو، جانوروں کو، پودوں کو اور معدنیات کو کرہ ارض پر بڑی قوت کے ساتھ
سنبھال رکھا ہے۔ بصورت دیگر اگر زمین کے اندر کشش ثقل کی قوت موجود نہ ہوتی تو خلاء
میں گردش کرتے ہوۓ اس سیارے پر موجود تمام اشیاء دھڑام سے خلاء میں گر کر نہ معلوم
کہاں گم ہو جاتیں۔
علاوہ ازیں قوت کشش دنیا کی ہرشے میں بہ آسانی دیکھی جاسکتی ہے۔ جیسے پھول کی
قوت کشش شہد کی مکھیوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے، زمین پر پڑے ہوۓ بیج کی قوت کشش
زمین میں سے قوت بخش اغذیہ ( Nutrients) کو کھینچ لاتی ہے۔ مزید برآ نکہ کائنات میں
موجود ہر ذی روح مخلوق کے اندر بی قوت کشش ہی ہوتی ہے جو ان کو باہم میل جول پر مجبور
کرتی ہے۔ فضا میں اڑتے پرندوں، سمندر میں تیرتی مچھلیوں اور سطح زمین پر دوڑتے
جانوروں سمیت تمام مخلوقات میں یہ قوت کشش یکساں پائی جاتی ہے۔ آپ غور کریں کہ
انسان دیگر انسانوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہے، وہ کسی اور مخلوق کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ شیر
شیروں کے ساتھ، ہاتھی ہاتھیوں کے ساتھ ، زرافہ زرافوں کے ساتھ، گینڈا گینڈوں کے ساتھ
اور اسی طرح تمام مخلوقات ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں .... آخر کیوں؟
اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ قانون کشش تمام مخلوقات کو اس امر پر مجبور کرتا ہے
کہ وہ کسی دوسری مخلوق کے ساتھ اختلاط کرنے کی بجاۓ باہم مل جل کر ر ہیں ۔ پھر ان میں
موجود قوت کشش ہی انہیں اس امر مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنی نسل کو بھی فروغ دیں
جس کا نتیجہ چرند پرند جانوروں کے غول اور جتھے کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
علاوہ از میں یہ قوت کشش ہی ہے جس نے آپ کے جسم کے تمام خلیوں کو، آپ کے
گھر کے تمام میٹریل اور فرنیچر کو، روڈ پر دوڑتی آپ کی کار کو اور آپ کے گلاس میں موجود
پانی کو بڑی مضبوطی کے ساتھ اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ مزید برآ نکہ دنیا کی ہر وہ شے
جسے آپ استعمال میں لاتے ہیں اس قوت کشش کی گرفت سے باہر نہیں ہے۔ یہ قوت
کشش ہی کا کرشمہ ہے کہ وہ ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ ہم شہر قائم کریں، قومیں
تشکیل دیں، کلب بنائیں تنظیمیں کھڑی کریں، اور ایسے انسانی معاشرے وضع کریں جہاں
وہ باہمی مفادات کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹ سکیں ، خوشیوں اور غموں میں
ایک دوسرے کو شریک کریں تا کہ معاشرے کا توازن برقرار رہے۔
اسی طرح یہ بھی قوت کشش ہی کی وجہ سے ہوتا ہے کہ ایک شخص کا رجحان سائنسدان
بننے کی طرف ہوتا ہے تو دوسرے کا تعلیم کی طرف، ایک کا رجحان کو کنگ شیف بننے کا ہوتا
ہے تو دوسرے کا کھلاڑی بننے کا کسی کا رجحان میوزک کی طرف ہوتا ہے تو کسی کا جانوروں کو
پالنے کا رجحان ہوتا ہے۔ یعنی ہمارے ریحان کے پس پردہ بھی یہ قوت کشش ہی کارفرما
ہوتی ہے جو ہماری توجہ یا شوق کو مختلف چیزوں کی طرف کھینچتی ہے، جو بعدازاں ہماری پسندیدہ
چیز میں بن جاتی ہیں۔ یہ بھی قوت کشش ہی ہوتی ہے جو ہمارے دلوں میں کچھ خاص لوگوں
کی محبت پیدا کر دیتی ہے جنہیں ہم بھی بھول نہیں پاتے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں