وہ طاقت کیا ہے؟

 وہ طاقت کیا ہے؟ 




زندگی بہت ہی آسان ہے۔ ہماری زندگی محض دو قسم کے امور سے مرکب ہے یعنی
مثبت معاملات اور منفی معاملات ..... آپ کی زندگی کا ہر معاملہ خواہ وہ صحت سے متعلق ہو یا
دولت سے متعلق .... وہ ہمارے تعلقات سے متعلق ہو یا ہماری ملازمت و کاروبار سے
متعلق .... اس معاملے کے دو ہی پہلو ہوں گے .... یا تو وہ معاملہ مثبت ہوگا یا پھر منفی یعنی یا
تو آپ کے پاس خوب دولت ہوگی یا پھر دولت کی کمی ہوگی۔ آپ کے اپنے خاندان یا
دوست احباب سے تعلقات اچھے ہوں گے یا بگڑے ہوئے ہوں گے۔ آپ کی ملازمت یا
کاروبار یا تو کامیاب اور قابل اطمینان ہوگا یا پھر نا کام اور غیر تسلی بخش ہوگا۔ آپ کی زندگی
مسرتوں اور خوشیوں سے لبریز ہوگی یا پھر آپ اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت پریشانی اور بے
اطمینانی کے عالم میں گزارتے ہوں گے۔ یعنی آپ کا وقت یا تو اچھا گزر رہا ہوگا یا پھر برا
وقت گزر رہا ہوگا۔
اگر آپ کے معاملات مثبت کم اور متقی زیادہ ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی
زندگی میں کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ضرور ہے۔ اس بارے میں شاید آپ جانتے بھی ہوں گے کہ وہ
کونسا ایسا مسئلہ ہے جس نے آپ کی زندگی کو اجیرن بنا کے رکھ دیا ہے۔ جب آپ دوسرے
لوگوں کو دیکھتے ہوں گے کہ ان کے پاس دولت و آسائش زندگی کی نہ صرف فراوانی ہے بلکہ وہ
ان سے خوب لطف اندوز بھی ہورہے ہیں تو آپ کے اندر بھی ایک ایسا محرک پیدا ہوتا ہوں
جو آپ کو یہ باور کرا تا ہوگا کہ آپ بھی تو ان تمام اشیاء کے مستحق ہیں لیکن پھر آپ کے پاس
یہ کیوں نہیں ہیں۔ واقعی آپ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ آخر آپ کے پاس یہ سب
کچھ کیوں نہیں ہے۔
علاوہ ازیں اکثر لوگ جو بھر پور اور پرکشش زندگی گزار رہے ہوتے ہیں وہ بھی بعض
اوقات درست طور پر یہ نہیں جانتے کہ ان کی اس خوشحالی کا اصل راز کیا ہے اور اس کے
حصول کے لیے انہوں نے زندگی میں کونسا ایسا کارنامہ انجام دیا تھا جس کے سبب ان کی
زندگی خوشگوار بن گئی۔ حقیقت یہی ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ کیا ضرور ہوتا
ہے۔ یعنی انہوں نے شعوری طور پر یا لاشعوری طور پراس طاقت کا استعمال کیا ہوتا ہے جو
زندگی کے تمام مثبت امور کے حصول کے لیے بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتی ہے۔

محبت کی طاقت :

چند استثنائی صورتوں کو چھوڑ کر دنیا کا ہر وہ شخص جو ایک اچھی اور خوشگوار زندگی بسر کر رہا
ہے اس نے لازمی طور پر اپنی اس خوشحالی کے حصول کے لیے’’محبت کی طاقت‘‘ کا استعمال
کیا ہے۔ جی ہاں! زندگی کی تمام اچھی اور مثبت چیزوں کا حصول’’ محبت کی طاقت‘‘ کے
ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس کے بغیر دنیا کا کوئی بھی مثبت اور تعمیری کام ممکن ہی نہیں ہے۔
جب سے اس کائنات کی تخلیق ہوئی ہے تب سے لے کر آج تک تمام مذاہب و
ادیان میں تمام تہذیبوں اور ثقافتوں میں تمام معاشروں اور سوسائٹیوں میں تمام ممالک و
اقوام میں تمام خطوں اور علاقوں میں تمام پیغمبروں اوتاروں روحانی پیشواؤں، معلموں‘ 
صوفیوں اور عظیم راہنماؤں نے تسلیم کیا ہے کہ دنیا کے تمام تعمیری امور اور مثبت اہداف کے
حصول کا بنیادی ذریعہ صرف اور صرف ’’ محبت کی طاقت ہے۔
ہم میں سے اکثر لوگ ان عظیم دانشوروں اور راہنماؤں کے متعین کردہ اصولوں اور
اقوال سے اول تو بخوبی آگاہ نہیں ہیں اور اگر تھوڑی سی آشنائی ہے تو ہم نے ان کو اچھے
طریقے سے سمجھا نہیں ہے۔ اگر چہ ان راہنماؤں کی تعلیمات اپنے وقت میں موجود افراد اور
معاشروں کے لیے تھیں لیکن ان کا اطلاق آج کے افراد اور معاشروں پر بھی بدستور اسی طرح
ہوتا ہے جس طرح اقوام گزشتہ کے لیے تھا۔ قصہ مختصر کہ اس کائنات کی ابتداء سے لے کر
آج تک آنے والے تمام داناؤں اور دانشوروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کائنات کی سب
سے طاقتور ترین چیز جو ہے وہ محبت کی طاقت‘‘ ہے۔ بالفاظ دیگر محبت ہی فاتح عالم ہے ۔
”محبت ایک ایسا عنصر ہے جو بظاہر نظر نہیں آتا لیکن اس کی حقیقت
اسی طرح مسلم ہے جس طرح پانی اور ہوا کی حقیقت ہے۔ محبت
کائنات میں اسی طرح کام کرتی ہے جس طرح برقی رو اور سمندری
لہر یں حرکت کرتی ہیں ۔
(معروف مصنف : پرنٹس ملفورڈ )
دنیا کے عظیم مفکرین اور دانشور جس’’محبت کی طاقت کے بارے میں محو گفتگو ہیں وہ
اس محبت سے بالکل مختلف ہے جس محبت کے بارے میں عام لوگ تصور رکھتے ہیں۔ جیسے
دوست احباب کی باہمی محبت یا رشتے داروں کی محبت وغیرہ۔ یاد رہے کہ یہ محبت بالکل ہی
ایک مختلف چیز ہے کیونکہ محبت محض ایک احساس ہی نہیں بلکہ یہ زندگی کی ایک ایسی مثبت
قوت کا نام ہے جو کائنات کی ہر مثبت اور تعمیری شے کے حصول کا بنیادی سبب ہے۔ علاوہ
از میں دنیا میں اس نوع کی کوئی سینکڑوں یا ہزاروں مثبت طاقتیں نہیں ہیں بلکہ یہ صرف اور
صرف ایک ہی طاقت ہے..... جس کا نام ہے’’محبت کی طاقت ‘‘کششِ ثقل اور برقی مقناطیسیت (Electromagnetism) کی قدرت کی
عظیم طاقتیں ہمارے لیے قطعی طور پر نا قابل دید ہیں لیکن ان کی طاقت نہ صرف یہ کہ مسلمہ
ہے بلکہ اس حقیقت سے کسی کو انکار کی مجال بھی نہیں ہے۔ بالکل اسی طرح محبت کی طاقت
بھی ہمارے لیے نا قابل دید ( Invisible) ضرور ہے مگر اس کے طاقتور ہونے کے بارے
میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے، بلکہ کائنات کی تمام طاقتوں سے بڑھ کر محبت ہے
اس کے بغیر دنیا کا کوئی بھی کا م مکن نہیں ہے۔
بطور ثبوت دنیا کے ہر معاملے میں اس کی حیثیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ
ایک لمحے کے لیے اس بارے میں غور کیجئے! اگر دنیا میں محبت کا وجود نہ ہوتا تو یہ دنیا
کیسی ہوتی؟ سب سے پہلے تو یہ کہ اس کے بغیر آپ کا وجود ہی نہ ہوتا، بلکہ ہمارے تمام
دوست احباب، رشتے دار اور ہمارے آباء و اجداد کوئی بھی پیدا نہ ہوا ہوتا حتی کہ اس روۓ
زمین پر محبت کے بغیر شاید ایک بھی ذی روح نہ ہوتا۔اگر آج بھی’’محبت کی طاقت‘‘ کواس
دنیائے ارضی سے اٹھا لیا جائے تو نسل انسانی کم ہوتے ہوتے ایک دن بالکل معدوم ہو
جاۓ گی۔
دنیا میں ہونے والی تمام ایجادات و اختراعات، در یافتیں اور تخلیقات انسانی دل میں
موجود اسی محبت کا کرشمہ ہیں۔اگر رائٹ برادرز کے دلوں میں اڑنے والی مشین بنانے کی
آرزو یا محبت نہ ہوتی تو آج ہم نہ صرف یہ کہ ہوائی جہازوں میں یوں گھوم پھر نہ رہے ہوتے
بلکہ شاید ہم ہوائی جہازوں کا تصور بھی نہ کر سکتے ۔ سائنسدانوں اور موجدوں کے دلوں میں
یہی جذبہ محبت اگر مفقود ہوتا تو آج ہم بجلی ، ریڈیو، ٹیلی فون ، وائرلیس اور کمپیوٹر جیسی سہولتوں
سے بھی نا آشنا ہوتے حتی کہ ہم کار جیسی سہولت سے بھی محروم ہوتے ۔
آرکیٹیکٹس اور بلڈرز کے دلوں میں اگر عمارتیں بنانے کی چاہت یا محبت نہ ہوتی تو
آج میں آسمان کو چھوتی بڑی بڑی بلڈنگیں، کمپنیاں، ادارے اور شہر موجود نہ ہوتے۔اسی جذبہ
محبت کے بغیر نہ تو دوائیاں موجود ہوتیں اور نہ ہی ڈاکٹرز ہوتے، نہ اسکول، کالج اور 
یونیورسٹیاں ہوتیں اور نہ ہی اساتذہ ہوتے ، نہ تعلیم ہوتی نہ کتابیں ہوتیں ۔ الغرض اس جذبہ
محبت کے بغیر دنیا کی اس رنگا رنگی کا کوئی وجود نہ ہوتا، کیونکہ تمام انسانی تخلیقات کے معرض
وجود میں آنے کے پس پردہ یہی ’’محبت کی طاقت‘‘ کارفرما ہے۔ آپ اپنے اردگرد ذرا
ایک نظر دوڑائیں، آپ کو جو کچھ بھی نظر آۓ گا وہ اسی ’’محبت کی طاقت‘‘ کا مرہون منت ہے
”محبت کے وجودکو اگر ختم کر دیا جاۓ تو ہمارا یہ کرۂ ارض محض ایک
مقبرہ بن کر رہ جاۓ گا‘‘
(معروف شاعر : رابرٹ براؤننگ)
 
کتاب(
سب کچ ممکن ہے) سے لیا گیا ہے

تبصرے