حدیثِ مبارکہ|| اَل٘اَنَاةُ مِنَ اللّٰهِ وَال٘عُج٘لَةُ مِنَ الشَّي٘طَانِ
حدیثِ مبارکہ
اَل٘اَنَاةُ مِنَ اللّٰهِ وَال٘عُج٘لَةُ مِنَ الشَّي٘طَانِ
بردباری اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے
لغات
العجلة سمع سے جلدی کرنا۔ قال تعالى :لا تحرك به لسانك لتعجل به
الشيطان : جمع شیاطین بمعنی سرکش ہونا، متکبر ہونا قال تعالى :الشيطان
يعدكم الفقر
حدیثِ مبارکہ کی تشریح
حدیث بالا کا خلاصہ یہ ہے کہ نیک کاموں میں جلدی کرتا انسان کے اچھے اور عمد و صفات میں
سے ہے عبادات اور طاعات کے کاموں کو جلدی شروع کرنا آدی کے نیک ہونے کا علامت ہے
لیکن کوئی بھی نیکی کے کام شروع کر نے کے بعد اسکواطمینان سے ختم کر نا چا ہئے ۔ قرآن کریم میں
نیک لوگوں کی تعریف میں بیان فرمایا ہے کہ وَیُسَـارِعُو٘نَ فـِي ال٘خَي٘رَات _ کہ وہ لوگ
اچھے کاموں میں جلدی کرتے ہیں
نوٹ اس حدیثِ مبارکہ سے یہ حاصل ہوتا ہے کہ ہر اچھا کام کرنے میں جلدی کرنی چاہیے یعنی جو کام ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ کرے
نیکی کرنے کے بعد اس پر صبر کرنا چاہیے نا کہ جلد بازی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے مجھے کچھ نہیں دیا یا جو دل میں مراد تھی پوری نہیں ہوئی کیونکہ بعض دفع اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو آزماتا ہے کہ میرے بندے میں کتنا صبر ہے
تو اس لیے جلد بازی نہیں کرنی چاہیے نا مایوس ہونا چاہیے۔
اور جلد بازی میں ہم کوئی کام کر جاتے ہیں مگر نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ جلد بازی شیطان کیطرف سے ہوتی ہے جو ہمیں بربادی کی طرف لے جاتی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں