حدیثِ مبارکہ||اَل٘مَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ
اَل٘مَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ
آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت رکھتا ہے
لغات:
المرء مرد،امرأة اسکی ضد ہے قـال تـعـالى يوم يفر المرء من
اخته
احب : باب افعال سے بمعنی محبت کر نا
حدیثِ مبارکہ تشریح
ملاعلی قاری فرماتے ہیں کہ حدیث کا معنی عام ہے کہ آدمی اچھے آدمی سے محبت رکھے تو قیامت
میں اس کے ساتھ ہوگا اوراگر کسی فاسق و فاجر سے محبت رکھے تو قیامت میں اس کے ساتھ ہوگا ۔
بعض علماء نے یہاں تک فرمایا کہ اس حدیث میں ان لوگوں کیلئے خاتمہ بالخیر کی خوشخبری ہے جواللہ کے نیک بندوں سے دنیا میں محبت رکھتے ہیں کیونکہ قیامت میں یہ ان کے ساتھ اس وقت
ہوگا جب کہ خاتمہ بالخیر بھی ہو ۔ حضرت عبد اللہ ابن مسعود فر ماتے ہیں کہ کوئی شخص رکن اور مقام
ابراہیم کے درمیان ستر برس بھی عبادت کرے تب بھی اس کا حشر اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ
دنیا میں محبت رکھتا ہے۔
نوٹ
آج ہم اپنے اپنے گریبانوں میں چھانکے تو پتہ چلتا ہے کہ کیسے لوگوں سے محبت رکھتے ہیں آج ہمیں اللہ والوں سے محبت نہیں علماء سے محبت نہیں بلکے ان کو ہم برا بھلا تو بولتے ہیں گالیاں نکالتے ہیں تو ہم سوچیں ہمارا کیا انجام ہوگا۔اس برعکس ہمیں آج گلوکاروں سے محبت ہے دنیا داروں سے محبت ہے انگریزوں کے طور طریقوں سے محبت ہے تو ہم سوچیں کہ ہمارا کیا انجام ہو گا اللہ تعالیٰ ہمیں اللہ والوں سے محبت کی توفیق دے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں