حدیثِ مبارکہ||الحياء شعبة من الايمان

 حدیثِ مبارکہ||الحياء شعبة من الايمان



الحياء شعبة من الايمان

: حیاء ایمان کا حصہ ہے

حدیثِ مبارکہ تشریح

لغات:

 الـحـيـاء: شرم وحیاء۔ قـال تـعـالى ان الله لا يستغني أن
يضرب مثلا ما بعوضة - شعبة فرق شاخ ، پانی بہنے کی جگہ جمع شعب اور
شعانب آتی ہے۔

حدیثِ مبارکہ تشریح

اس حدیث شریف میں حیاء کو ایمان کا حصہ بیان کیا گیا ۔ کیوں کہ حیاء کی وجہ سے آدمی بہت
سے گناہوں مثلا زنا ، چوری ،گالی کلوچ وغیرہ سے بیچ جا تا ہے اسی وجہ سے علماء نے فرمایا کہ اگر حرام
کام ہے تو اس میں حیاء کرنا واجب ہے اگر مکروہ ہے تو مستحب ہے۔
حضرت جنید بغدادی سے کسی نے حیاء کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کی
بے شمارنعمتوں اور اپنی کوتاہیوں کو دیکھ کرنفس میں جو حالت پیدا ہواس کو حیاء کہتے ہیں
ایمان کی اور بھی بہت سی شاخیں ہیں لیکن حیاء کوخصوصیت سے ذکر کیا کیوں کہ حیاء ہی ایسی
چیز ہے جو بوجہ خوف دنیا وآخرت کے ہراچھائی کی طرف داعی اور ہر برائی سے مانع ہوتی ہے ۔
مولانا انورشاہ کشمیری فرماتے ہیں کہ حیاء یہ امرطبعی ہے عموماً اس کی طرف ذہن نہیں جا تا اس
لئے اسکو خصوصی طور سے ذکر کیا کہ حیا بھی ایمان کا حصہ ہے

تبصرے