حدیثِ مبارکہ۔ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا
اَلظُّل٘مُ ظُلُمَاتٌ يَو٘مَ ال٘قِيَامَةِ.
ظلم قیامت کے روز اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔۔
لغات
الـظـلـم وضـع الـشـي فـي غيـر مـحـلـه بمعنی : بے موقع رکھنا ۔ جمع ظلمات ۔
ضرب سے بے موقع رکھنا ، سمع سے رات کا تاریک ہونا ۔ قال تعالى : فنادى في
الظلمات ۔ یوم یوم یہ مفرد ہے اس کی جمع لام بھی ان قال تعالى : مالک یوم
الـديـن ـ القيامة موت کے بعد اٹھنا ، قـام يقوم باب نصر سے کھڑا ہونا ۔قال
تعالى : لا أقسم بيوم القيامة
حدیثِ مبارکہ کی تشریح
حد بیث بالا کا مطلب وخلاصہ یہ ہے کہ ظالم قیامت کے دن تاریکی اور اندھیرے میں ہوگا ۔ علماء
فرماتے ہیں ظلم کی قباحت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے انسانی زندگی مسخ ہو کر رہ جاتی ہے اور
معاشرہ تباہ ہو جا تا ہے اسلام چاہتا ہے کہ انسانوں کی آپس میں ہمدردی اور بھائی چارگی ہو مگر ظلم
سے یہ سب ختم ہو کر معاشرہ بالکل آتش کدہ کا منظر پیش کرنے لگتا ہے۔
تو اس حدیثِ مبارکہ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ظلم سے ہمیں بچنا چاہیے کسی غریب پر ناحق ظلم کرنا اب ظلم کی کئی قسمیں ہیں مزدور کو اسکی مزدوری وقت پر نا دینا۔اس کو جھڑک دینا۔ مارنا پیٹنا اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی باتیں جو ہم غریبوں سے کر جاتے ہیں جس سے انکا دل دکھتا ہے یہ سب ظلم کے زمرے میں آتی ہے اس لیے ہمیں ہر ہر قدم پر دیکھ کر چلنا چاہیے اللہ تعالیٰ ہمیں ظلم کرنے سے بچائے آمین ثم آمین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں