مؤمن بھولا بھالا شریف ہوتا ہے
اَل٘مُؤ٘مِنُ غِرٌّ كَرِي٘مٌ
مؤمن بھولا بھالا شریف ہوتا ہے
لغات
غر :ناتجربہ کار نوجوان۔اسکی جمع اغراء آتی ہے۔ بھولا بھالا قـال تـعـالى : وغركم
باالله الـغـرور. کریم : سید صفت ۔ اللہ کے صفتی ناموں میں سے ایک نام ہے بمعنی بہت
زیادہ شریف ،باب کرم سے اسم فاعل کا صیغہ ہے قـال تـعـالـى : فـان ربي غني کریم
حدیثِ مبارکہ کی تشریح
غر کا معنی ہے دھوکا کھانے والا ۔ مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ نیک آدمی نرم مزاج ہوتا
ہے اور وہ ہر ایک پر اعتماد کر لیتا ہے اس وجہ سے اکثر لوگوں سے دھوکہ کھاتا ہے یا اس کے دھوکا
کھانے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر ایک کے ساتھ حسن ظن رکھتا ہے لوگوں سے ظلم کا بدلہ اور انتقام
نہیں لیتا سب کو معاف کرتا ہے
خلاصہ یہ ہے کہ مومن آدمی کے سامنے اس قسم کے فضائل ہوتے ہیں اس لئے وہ سب کو
معاف کردیتا ہے لوگ اس وجہ سے اس کو بھولا بھالا سمجھتے ہیں اور دھوکا دیتے ہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں