حدیثِ مبارکہ/ إنما الأعمال بالنيات
قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم
إنما الأعمال بالنيات وإنما لكل امرئ ما نوى فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله، ومن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها أو امرأة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه
حدیثِ مبارکہ کا ترجمہ
حدیثِ مبارکہ کی وضاحت
حدیثِ مبارکہ کا شان ورود
اشکال
اس حدیثِ مبارکہ کے شان ورود میں دو روایتیں ہیں نمبر 1 مواھب لدنیہ میں اس روایت کے متعلق ہے کہ ایک صاحب نے ہجرت کی اور پھر ایک عورت سے نکاح کرلیا،
دوسری روایت طبرانی میں ہے اس روایت میں اس عورت کا نام ام قیس بتایا گیا ہے،
اس حدیثِ مبارکہ پر اشکال ہوتا ہے کہ دنیا میں تو عورت داخل ہے پھر اس کو خاص کر کے ذکر کیوں کیا گیا ہے،
جوابات
علماء کرام نے اس اشکال کے کئی جوابات دیے ہیں
پہلا یہ ہے کہ حدیثِ مبارکہ کا شان ورود چونکہ ایک عورت ہی کا واقعہ ہے اس لیے اس کو خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے،
دوسرا جواب۔ عورت کا فتنہ بہت بڑا فتنہ ہے اس کے فتنے میں بڑے بڑے پھنس جاتے ہیں اس لیے اس کو خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے،
تیسرا جواب۔جب مہاجرین مدینہ آئے تو انصار نے ان کے ساتھ ہمدردی کی کہ اپنی جائداد اور مال وغیرہ ان کو دینا چاہا۔حتی کہ بعض انصار نے اپنے مہاجر بھائی سے یہ تک کہا کہ میری بیویوں میں سے جو تم کو پسند ہو میں اسکو طلاق دے دیتا ہوں تم اس سے نکاح کر لینا۔
تو یہاں اس بات کا احتمال تھا کہ کسی کے دل میں یہ خیال آیا ہو کہ مکہ میں مال اور بیوی کو چھوڑ دو مدینہ میں سب کچھ مل جائے گا مال بھی عورت بھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو یہاں پر ذکر کیا۔۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں